مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف عزیز نصیر زادہ نے کہا ہے کہ فلیٹ 86 نے جو کامیابی حاصل کی اس کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے لہذا خصوصی تقریبات میں اس کامیابی کا بار بار تذکرہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگوں نے ہمیشہ خشکی کے بعد سمندروں کا رخ کیا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے سمندروں میں برتری حاصل کرنے کے لئے دوسری جنگ عظیم میں شرکت کی۔ امریکی پالیسی اپنی سمندری حدود کی حفاظت اور دوسروں کی خودمختاری کو پامال کرنا ہے جو آج بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بحریہ نے اوقیانوس پار کرکے امریکی برتری کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور ثابت کردیا ہے ایران بھی اوقیانوس تک رسائی حاصل کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران سمندری حدود کے لحاظ سے بے نیاز ہے اگرہمارے پاس چاروں طرف خشکی ہوتی تو آج ترقی کے محدود وسائل ہوتے۔ دنیا میں 9 حساس بحری گزرگاہیں موجود ہیں جن میں سے تین اہم گزرگاہیں ہمارے خطے میں ہیں جہاں اقتصادی اور تجارتی سرگرمیاں عروج پر ہوتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ